اے جان من، بار بار تم پوچھتی ہو مجھسے،
کہ جب تم کہاں تھے؟ تب تم کہاں تھے؟
تو سنو، میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہی تھا۔
یاد کرو، تپ تپاتی دھوپ میں،
بادل بن کر جب تم آئی، نیلے آسمان پر چھائی،
دیکھتے تمہیں کچھ لوگ، سکون کی آس میں،
نظریں گڈائے، عمیدیں لگائے،
دلوں میں بسائے، خوشیاں منا رہے تھے۔
پھر تمنے پانی،
جس کو زمین سے آسماں تک اٹھالیا،
اپنے اندر سمالیا،
کچھ وقت کے لئے دل میں اپنے بسا لیا،
پھر ایک دن، شائد بوجھ مان لیا،
انتظار کیا ایک لمہے کا،
ایک ہوا کے جھوکے کا،
ایک بجلی کی چمک کا،
پھر زور سے تم گرج پڈی، اور
اس پانی کو واپس،
زمیں پر تمنے پھینک دیا،
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
پھر وہ پانی، گلی، محلے، سڈکوں پر،
کئ دن تک جَماپڑا رہا، کبھی نالیوں میں، تو
کبھی نہروں میں، پھر کبھی دریا میں، بہتا رہا،
پھرکبھی، اس پانی کو، زمین سے تم آسماں تک اٹھاتی،
اپنے اندر سماتی، پھر ایک ہوا کے جھوکے پر،
واپس زمین پر دےمارتی،
جو ہمیشہ تمہارے اشاروں پر چلتا رہا،
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
ٹھنڈے موسم میں، جب گیزر چلاتی ہو تم،
تو گرم ہو جاتا ہوں۔
گرمی کے موسم میں، جب بوتل بھر کر،
فریڈج میں رکھتی ہو، تو ٹھنڈا ہوجاتا ہوں،
کبھی تو برف بھی بن جاتا ہوں۔
ہر موسم میں تمہاری، آرام
کے خاطر اپنے آپ کو بدل کون رہا تھا؟
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
کبھی دودھ میں تم ملا دیتی،
کبھی میرے ساتھ چھانچ بنا دیتی،
کبھی رنگین شربت میرا بنا دیتی،
اپنے رنگ بدل بدل کر، ہر کھانے پینے میں،
ساتھ تمہارے کون چلتا تھا؟
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
دودھ میں ملاکر، پتی ڈالتی ہو تم، تو
چائے میں بن جاتا۔
سبزیاں دھوتی ہو تم،
تو اُنھیں صاف میں کردیتا،
چاول جب پکاتی ہو تم، تو
بھانپ میں بن جاتا،
اپنے ہاتھ جب دھوتی ہو تم،
تو مسل کر میں رہ جاتا،
سوتے وقت بوتل میں بند کرکے،
رات بھر پاس اپنے رکھتی ہو تم، تو
مایوس رات بھرمیں رہ جاتا۔
ہر کام میں تمہارے، کام کون آتا؟
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
تمہارے سر کے کونے کونے تک جاکر،
لمبے گھنے بالوں سے،کبھی
شامپو کو ساف کرتا، تو
کبھی چھرےسے سابن کو،
تمہارے بالو کی خشبو میں،
کچھ لمحیں گزارنے کی چاہت،
جاگنے کیا لگ جاتی،
اپنے تولیہ سے مجھےتم جب ہی ہٹا دیتی، اور
میں اس تولیہ ہی میں بس جاتا،
تم اپنے سے دور اتنا، مجھے ہی کرتی ہو،
پھر بھی کم بخت، دور تم سےنہ رہ پاتا۔
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
نیند سے جاگ کر کُلّا کرنا ہو، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
برش کرنا ہو، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
نہانا ہو، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
چمکانا ہو سابن سے اپنا چہرا، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
میلے پڑے ہو جب کپڑے، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
خد سے جب پسینے کی بو آئے، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
بنانا ہو کھانا، تو
میرے ہی پاس تم آتی۔
کھا کر کھانا،
میرے ہی پاس تم آتی۔
لیکر خالی برتن،
میرے ہی پاس تم آتی۔
لگانا ہو پوچا گھر کا،
میرے ہی پاس تم آتی۔
سُکھا کر مہندی،
میرے ہی پاس تم آتی۔
دیکھ کر آئنے میں خود کو،
میرے ہی پاس تم آتی۔
کھانا ہو کوئی پھل،
میرے ہی پاس تم آتی۔
آنے والا ہو کویی مہمان، تو پہلے،
میرے ہی پاس تم آتی۔
لے کر چاول،
میرے ہی پاس تم آتی۔
لے کر سبزیاں،
میرے ہی پاس تم آتی۔
کبھی ہاتھ پیر ہوتے گندے،
انہیں لے کر بھی،
میرے ہی پاس تم آتی۔
اور جب بھی تم میرے پاس اتی،
ہر بار ہر چیز کو، ساف کرتا ہی کون رہ جاتا،
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
کبھی نل سے نہ نکلوں،
تو پریشان ہو جاتی ہو۔
مشین میں نہ جاوں،
تو کپڈے نہ دھوپاتی ہو۔
بوتل میں نہ رہوں،
تو پیاسی رہ جاتی ہو۔
بھانپ نہ بنوں ،
تو بھوکی رہ جاتی ہو۔
نالی میں نا بہ جاوں،
تو سانس بھی نہ لے پاتی ہو۔
ہر لمحے میں،جو ساتھ تمہارا دیتا تھا،
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
۷۰ فسد اس دنیا پر قبضہ میرا،
میرے بغیر، ہو جائے حرام جینا سب کا،
چاہوں تو، سب کو پل بھر میں ڈبادوں،
چاہوں تو، ہر بوند کے لئے سب کو ترسادوں،
پھر بھی ہر پل، ہر قدم،
صرف تمہارے لئے، تمہارے ساتھ جو رہتا۔
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
اتنا ضائع عبدُل، تو مجھے کیوں کرتا؟
پینے کے لئے ترستے ہیں کئی، تُو
نہانے کے لئے پچاسوں کا استعمال کرتا؟
نعمت سمجھتی ہے دنیا مجھے،
فضول کی چیز، تو کیوں سمجھتا؟
وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘
Comments
Post a Comment