اے دنیا تو کچھ بھی کرلے، سب سہی ہے نہ بنا میں تجھ سا، تو میں غلط ہوں؟ بسنا ہے سب کے دلوں میں، پسند تجھ کو، اپنے دل میں کسی اور کو بساؤں، تو میں غلط ہو ں؟ بنا دیں نِیَم تو، مجھ سے بنا پوچھے، ٹوٹ جائے جو اک آدھ، تو میں غلط ہوں؟ پرواہ ہے تجھے، تو بس، اپنے اصولوں کی، میں چلوں اپنے ڈگر پر، تو میں غلط ہوں؟ نکلنا ہے سب سے آگے، دوڑ کر تجھے، ہو چاہت میری چلنے کی، تو میں غلط ہوں؟ جان دیتی ہے تو، ہار جیت کے خاطر، میں رہوں اپنی لگن میں، تو میں غلط ہوں؟ دکھاوے کی تعریف، تجھ کو بہت بھاوے، کھری کھری میں بولوں، تو میں غلط ہوں؟ اپنی محبت میں تُو، سب کو گھمائے، میں کسی اور پر فدا ہوں، تو میں غلط ہوں؟ تو چاہے، سب مر مٹ جاوے، تری فکر میں، فنا میں کسی اور پرہو جاوں، تو میں غلط ہوں؟ دن کےاجالو میں تو، سب کو، اپنے جلوے دکھاے میں اندھیری راتوں میں روؤں، تو میں غلط ہوں؟ خواب عالی شان محلوں کے، تو سب کو دکھائے، میں جیوں دوگز کی فکر میں ،تو میں غلط ہوں؟ میں تیری نظروں میں گر جاؤں، تب تو صحیح ہے، اپنی نظروں میں میں اٹھجاؤں، تو میں غلط ہوں؟ اب مان بھی جا عبدُل، کہ تو ہی غلط ہے، یہ دنیا تو نہ سمجھ
اے جان من، بار بار تم پوچھتی ہو مجھسے، کہ جب تم کہاں تھے؟ تب تم کہاں تھے؟ تو سنو، میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہی تھا۔ یاد کرو، تپ تپاتی دھوپ میں، بادل بن کر جب تم آئی، نیلے آسمان پر چھائی، دیکھتے تمہیں کچھ لوگ، سکون کی آس میں، نظریں گڈائے، عمیدیں لگائے، دلوں میں بسائے، خوشیاں منا رہے تھے۔ پھر تمنے پانی، جس کو زمین سے آسماں تک اٹھالیا، اپنے اندر سمالیا، کچھ وقت کے لئے دل میں اپنے بسا لیا، پھر ایک دن، شائد بوجھ مان لیا، انتظار کیا ایک لمہے کا، ایک ہوا کے جھوکے کا، ایک بجلی کی چمک کا، پھر زور سے تم گرج پڈی، اور اس پانی کو واپس، زمیں پر تمنے پھینک دیا، وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘ پھر وہ پانی، گلی، محلے، سڈکوں پر، کئ دن تک جَماپڑا رہا، کبھی نالیوں میں، تو کبھی نہروں میں، پھر کبھی دریا میں، بہتا رہا، پھرکبھی، اس پانی کو، زمین سے تم آسماں تک اٹھاتی، اپنے اندر سماتی، پھر ایک ہوا کے جھوکے پر، واپس زمین پر دےمارتی، جو ہمیشہ تمہارے اشاروں پر چلتا رہا، وہ پانی ڈارلنگ ’میں ہی تھا!‘ ٹھنڈے موسم میں، جب گیزر چلاتی ہو تم، تو گرم ہو جاتا ہوں۔ گرمی کے موسم میں، جب بوتل بھر کر، فریڈج میں رکھتی ہو،